سوال نمبر 1: صدقۂ فطر سے کیا مراد ہے؟
جواب :صدقۂ فطر دراصل رمضان المبارک کے روزوں کا صدقہ ہے تاکہ لغو اور بیہود ہ کاموں سے روز ہ کی طہارت ہو جائے اور ساتھ ہی غریبوں ناداروں کی عید کا سامان بھی اورروزوں سے حاصل ہونے والی نعمتوں کا شکریہ بھی۔
سوال نمبر 2: صدقۂ فطر کس پر واجب ہوتا ہے؟
جواب :صدقۂ فطر ہر مسلمان آزاد مالکِ نصاب پر جس کا نصاب حاجتِ اصیلہّ سے فارغ ہو، واجب ہے، اس میں عاقل بالغ اور مالِ نامی شرط نہیں، نابالغ اور مجنون اگر مالکِ نصاب ہیں تو ان پر صدقۂ فطر واجب ہے ان کا ولی ولی ان کے مال سے ادا کرے۔ (ردالمحتار)
سوال نمبر 3: صدقۂ فطر کب ادا کرنا چاہیے؟
جواب :صدقۂ فطر نمازِ عید سے قبل ادا کر دینا چاہیے کہ یہی مسنون ہے لیکن عمر بھر اس کا وقت ہے یعنی اگر ادا نہ کیا تھا تو اب ادا کردے، اور نہ کرنے سے ساقط نہ ہوگا نہ اب ادا کرنا قضا ہے بلکہ اب بھی ادا ہی ہے۔ (درمختار)
سوال نمبر 4: صدقۂ فطر واجب کب ہوتا ہے؟
جواب :عید کے دن صبح صادق ہوتے ہی صدقۂ فطر واجب ہوتا ہے لہٰذا جو شخص صبحِ صادق طلوع ہونے سے پہلے مر گیا یا غنی تھا فقیر ہو گیا تو صدقۂ فطر واجب نہ ہوا اور اگر صبح ہونے کے بعد مر ایا فقیر تھا غنی ہو گیا تو صدقۂ فطر واجب ہے۔ (عالمگیری)
سوال نمبر 5: مال ہلاک ہو جائے تو صدقۂ فطر واجب ہے یا نہیں؟
جواب :صدقۂ فطر ادا ہونے کے لیے مال کاباقی رہنا بھی شرط نہیں، مال ہلاک ہو جانے کے بعد بھی واجب رہے گا، ساقط نہ ہوگا بخلاف زکوٰۃ وعشر کہ یہ دونوں مال ہلاک ہو جانے سے ساقط ہو جاتے ہیں۔ (درمختار)
سوال نمبر 6: چھوٹے بچہ کی طرف سے صدقۂ فطر کس پر واجب ہے؟
جواب :چھوٹے بچہ کا باپ صاحبِ نصاب ہو تو اس پر اپنی طرف سے اپنے چھوٹے بچے کی طرف سے واجب ہے، جب کہ بچہ خود صاحبِ نصاب نہ ہو ورنہ اس کا صدقہ اسی کے مال سے ادا کیا جائیگا۔
سوال نمبر 7: یتیم بچہ کا صدقہ کس پر واجب ہے؟
جواب : باپ نہ ہوتو دادا باپ کی جگہ ہے یعنی اپنے فقیر و یتیم پوتے پوتی کی طرف سے اس پر صدقہ دینا واجب ہے، ہاں ماں پر اپنے چھوٹے بچوں کی طرف سے صدقہ دینا واجب نہیں ۔ (درمختار، ردالمحتار)
سوال نمبر 8: جس نے روزے نہیں رکھے اس پر صدقۂ فطر واجب ہے یا نہیں؟
جواب :صدقۂ فطر واجب ہونے کے لیے روزہ رکھنا شرط نہیں، اگر کسی عذرِ سفر مرض بڑھاپے کی وجہ سے یا معاذ اللہ بلا عذر روزہ نہ رکھا جب بھی صدقۂ فطر واجب ہے۔ (ردالمحتار)
سوال نمبر 9: مجنون اولاد کا صدقہ کس پر ہے؟
جواب :مجنون اولاد اگرچہ بالغ ہو جب کہ غنی نہ ہو تو اس کا صدقہ اس کے باپ پر ہے اور غنی ہو تو خود اس کے مال سے ادا کیا جائے۔ (درِ مختار)
سوال نمبر 10: نابالغ منکوحہ لڑکی کا فطرہ کس پر ہے؟
جواب :نابالغ لڑکی جو اس قابل ہے کہ شوہر کی خدمت کرسکے اس کا نکاح کر دیا اور شوہر کے یہاں اسے بھیج بھی دیا تو کسی پر اس کی طرف سے صدقۂ فطر واجب نہیں، نہ شوہر پر نہ باپ پر، اور اگر قابلِ خدمت نہیں یا شوہر کے یہاں اسے بھیجا نہیں تو بدستور باپ پر ہے ، پھر یہ سب اس وقت ہے کہ لڑکی خود مالکِ نصاب نہ ہو ورنہ اس کا صدقۂ فطر اس کے مال سے ادا کیا جائے۔ (درمختار، ردالمحتار)
سوال نمبر 11: بیوی اور عاقل بالغ اولاد کا فطرہ آدمی پر ہے یا نہیں؟
جواب :اپنی بیوی اور عاقل اولاد کا فطرہ اس کے ذمہ نہیں اگر چہ اپاہج ہو اگرچہ اس کے مصارف اس کے ذمہ ہوں (درمختاروغیرہ)
سوال نمبر 12: اہل وعیال کا فطرہ ادا کر دیا جائے تو ادا ہوگا یا نہیں؟
جواب :عورت یا بالغ اولاد کا فطرہ ان کی اجازت لیے بغیر ادا کر دیا تو ادا ہوگیا، بشرطیکہ اوّلاً اس کے عیال میں ہو یعنی اس کا نفقہ (کھانا پینا کپڑا) وغیرہ اس کے ذمہ ہو ورنہ اولاد کی طرف سے بلا اذان ادا نہ ہوگا عورت کا ہو جائے گا اور عورت نے اگر شوہر کا فطرہ بغیر حکم ادا کر دیا تو ادا نہ ہوا۔ (عالمگیری، ردالمحتار)
سوال نمبر 13: ماں باپ کا فطرہ اولاد پر ہے یا نہیں؟
جواب :ماں باپ ، دادا ، دادی ، نابالغ بھائی اور دیگر رشتہ داروں کا فطرہ اس کے ذمہ نہیں اور بغیر حکم ادا بھی نہیں کر سکتا۔ (عالمگیری)
سوال نمبر 14: صدقۂ فطر کی مقدار کیا ہے؟
جواب :صدقۂ فطر کی مقدار یہ ہے ، گیہوں یا اس کا آٹا یا ستو نصف صاع ، کھجور یا منقے یا جو ایااس کا آٹا یا ستو ایک صاع ۔ (درمختار)
سوال نمبر 15: صاع کا وزن کیا ہے؟
جواب :اعلیٰ درجہ کا تحقیق اور احتیاط جس میں فقیروں کا نفع زیادہ ہے ، یہ ہے کہ صاع لیا جائے جو کا اور اس کے وزن کے گیہوں دئیے جائیں اس طرح جو کے صاع میں گیہوں تین سوا کا دن روپیہ بھر آتے ہیں تو نصف صاع ۷۵ ۱روپیہ ۸ آنے بھر ہو یعنی عام طور پر مروج سیر کے حساب سے صاع تقریبا ساڑھے چار سیر کا اور نصف صاع سوا دو سیر کا، راہِ خدا میں زیادہ جائے توا س میں اپنا بھی اجرو ثواب زیادہ ہے۔ (فتاویٰ رضویہ)
اعشاری نظام میں صدقۂ فطر کی مقدار ۲ کلو گرام ، ۴۱ کلو گرام، ۴۱،۲ ہے۔
سوال نمبر 16: فطرہ میں وزن کا اعتبار ہے یا قیمت کا؟
جواب :ان چار چیزوں یعنی گیہوں، جو، کھجوریں اور منقےّٰ سے فطرہ ادا کیا جائے تو ان کی قیمت کا اعتبار نہیں وزن کا اعتبار ہے مثلاً آدھا صاع عمد جو جن کی قیمت ایک صاع معمولی جو کے برابر ہے یا چوتھائی صاع کھر ے گیہوں جو قیمت میں آدھے صاع عام گیہوں کے برابر ہیں، فطرہ میں ادا کر دئیے یہ ناجائز ہے۔ جتنا دیا اتنا ہی ادا ہوا باقی اس کے ذمہ باقی ہے ادا کر ے۔ (عالمگیری)
سوال نمبر 17: فطرہ میں آدھے گیہوں آدھے جو دیے جائیںتو درست ہے یا نہیں یا ہر ایک کا وزن ہی دینا پڑے گا ؟
جواب :نصف صاع جو اور چہارم 1/4صاع گیہوں دے یا نصف صاع جو اور نصف صاع کھجور تو یہ بھی جائز ہے۔ (عالمگیری)
سوال نمبر 18: گیہوں اور جو ملے ہوں تو وزن میںکس کا اعتبار ہوگا؟
جواب :ان میں سے جو مقدار میں زیادہ ہو اسی کا لحاظ ہوگا مثلاً گیہوں زیادہ ہیں تو نصف صاع دے ورنہ ایک صاع۔ (ردالمحتار)
سوال نمبر 19: مقررہ وزن کی قیمت فطرہ میں دے سکتے ہیں یا نہیں؟
جواب :گیہوں اور جو وغیرہ کی قیمت لگا کر بھی دے سکتے ہیں ہاں اگر خراب گیہوں اور جو کی قیمت دی تو اچھے کی قیمت سے جو کمی پڑے پوری کرے۔ (درمختار)
سوال نمبر 20: چاول ، جوار، باجرہ وغیرہ دوسرے غلّے فطرہ میں دینا جائز ہے یا نہیں؟
جواب :ان چار چیزوں کے علاوہ اگر کسی دوسری چیز سے فطرہ ادا کرنا چاہے۔ مثلاً چاول جوار باجرہ یا کوئی اور غلّہ یا کوئی اور چیز دینا چاہے تو قیمت کا لحاظ کرنا ہوگا یعنی وہ چیز آدھے صاع گیہوں یا ایک صاع جو کی قیمت کی ہو خواہ وزن میں وہ چیز مثلاً چاول نصف صاع ہوں یا زیادہ یا کم یعنی مثلاً نصف صاع گندم کی قیمت میں جتنے چاول آئیں گے اتنے دیے جائیںگے۔ (عالمگیری وغیرہ)
سوال نمبر 21: صدقۂ فطر میں تملیکِ فقیر شرط ہے یا نہیں؟
جواب :صدقۂ فطر میں بھی مسلمان فقیر یعنی مستحق زکوٰۃ کو مال کا مالک کر دینا بے شک شرط ہے اور اس میں تملیک کے بعد اس کو اختیار ہے جہاں چاہے صرف کرے جیسا کہ زکوٰۃ کا حکم ہے۔ (عامۂ کتب)
سوال نمبر 22: صدقۂ فطر کا مقدم کرنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب :زکوٰۃ کی طرح صدقۂ فطر کا مقدم کرنا یعنی پیشگی ادا کر دینا جائز ہے جبکہ وہ شخص موجود ہو جس کی طرف سے ادا کرنا ہے اگرچہ رمضان سے پیشتر بلکہ سال دو سال پیشتر۔ (درمختار، عالمگیری)
سوال نمبر 23: ایک شخص کا فطرہ چند افراد کو دے سکتے یا نہیں؟
جواب :ایک شخص کا فطرہ ایک مسکین کو دینا بہتر ہے اور چند مساکین کو دے دیا تب بھی جائز ہے۔ (درمختار)
سوال نمبر 24: چند فطرے ایک مسکین کو دینا جائز ہے یا نہیں؟
جواب :ایک مسکین کو چند شخصوں کا فطرہ دینا بھی بلاخلاف جائز ہے اگرچہ سب فطرے ملے ہوئے ہوں ۔ (ردالمحتار)
سوال نمبر 173: صدقۂ فطر کے مصارف کیا ہیں؟
جواب :صدقۂ فطر کے مصارف وہی ہیں جو زکوٰۃ کے ہیں یعنی جن کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں انھیں فطرہ بھی دے سکتے ہیں اور جنہیں زکوٰۃ نہیں دے سکتے انہیں فطرہ بھی نہیں دے سکتے، سوا عامل کے کہ اس کے لیے زکوٰۃ ہے فطرہ نہیں۔ (درمختار، ردالمحتار)
سوال نمبر 25: صاحبِ نصاب کو فطرہ لینا جائز ہے یا نہیں؟
جواب :جس طرح صاحب نصاب کو زکوٰۃ لینا جائز نہیں یونہی صاحبِ نصاب اگرچہ امام مسجد ہو، اسے کوئی صدقۂ واجبہ مثلاً فطر لینا جائز نہیں حرام ہے اور اس کے دئیے سے نہ زکوٰۃ ادا ہوگی نہ فطرہ۔ (عامۂ کتب)
سوال نمبر 26: دینی طالبِ علم کو فطرہ دے سکتے ہیں یا نہیں؟
جواب :دینا کیا معنی! اس میں اور زیادہ ثواب کی امید ہے کہ دوسروں کو دینے میں ایک کے دس ہیں تو طالبِ علمِ دین کی اعانت میں کم از کم ایک کے سات سو، خصوصاً جب کہ یہ اندیشہ ہو کہ اگر اس کی ضرورت پوری نہ ہوئی تو علمِ دین پڑھنا چھوڑے دے گا یا معاذ اللہ بد مذہبوں کے چنگل میں پھنس جائے گا۔ (فتاویٰ رضویہ وغیرہ)