سوال نمبر 1: سونے چاندی میں زکوٰۃ کب فرض ہوتی ہے؟
جواب :سونا اور چاندی جب بقدرِ نصاب ہوں ان میں زکوٰۃ فرض ہو جاتی ہے سونے کا نصاب بیس مثقال ہے یعنی ساڑھے سات تولہ اور چاندی کا نصاب دو سو درم یعنی ساڑھے باون تولہ۔
سوال نمبر 2: آج کل جو اعشاریہ نطام رائج ہوا ہے اس میں سونے چاندی کا نصاب کتنا ہوگا؟
جواب :اعشاری نظام کی جو تفصیل سرکاری طور پر حکومت کی جانب سے جاری کی گئی ہے، اس کے مطابق سونے کا نصاب ۴۷۹،۸۷گرام ہے اور چاند ی کا نصاب ۳۵۰،۶۰۷ گرام ہے۔
سوال نمبر 3: سونے چاندی کی زکوٰۃ میں وزن کا اعتبار ہے یا قیمت کا ؟
جواب :سونے چاندی کی زکوٰۃ میں وزن کا اعتبار ہے، قیمت کا لحاظ نہیں، وزن میں بقدرِ نصاب نہ ہو تو زکوٰۃ واجب نہیں، قیمت جو کچھ بھی ہو، مثلاً سات تولے سونے یا کم کا زیور یا برتن بنا ہو کہ اس کی کاریگری کی وجہ سے قیمت میں ساڑھے سات تولہ تک پہنچتا یا اس سے بھی زائدہ ہوتا ہے تو اس پر زکوٰۃ واجب نہیں کہ وزن ساڑھے سات تولہ کا مل نہ ہو ایا ساڑھے سات تولہ ہارتے (کھوٹے) سونے کا مال ہے کہ قیمت میں سات تولہ سونے سے بھی کم ہے تو اس پر زکوٰۃ واجب ہے کہ نصاب کا وزن پورا ہے۔ (درمختار، فتاویٰ رضویہ)
سوال نمبر 4: سونے کی زکوٰۃ چاندی سے ادا کی جائے تو اس کا طریقہ کیا ہے؟
جواب :یہ جو ہم نے کہا ادائے زکوٰۃ میں قیمت کا اعتبار نہیں، یہ اسی صورت میں ہے کہ اس جنس کی زکوٰۃ اسی جنس سے ادا کی جائے اور اگر سونے کی زکوٰۃ چاندی سے یا چاندی کی زکوٰۃ سونے سے ادا کی جائے تو اب ضرور قیمت کا اعتبار ہوگا، مثلاً سونے کی زکوٰۃ میں چاندی کی کوئی چیز دی جس کی قیمت ایک اشرفی ہے تو ایک دینا قرار پائے گا اگرچہ وزن میں وہ چاندی کی چیز پندرہ روپیہ بھر بھی نہ ہو۔ (ردالمحتار)
سوال نمبر 5: سونے چاندی کی زکوٰۃ کس حساب سے نکالی جاتی ہے؟
جواب :سونا چاندی جبکہ بقدرِ نصاب ہوں تو ان کی زکوٰۃ چالیسواں حصہ ہے یعنی ان کی قیمت لگالیں اور پھر 2 1/2 فیصد کے حساب سے زکوٰۃ میں دے دیں خواہ وہ ویسے ہی ہوںیا ان کے سکے جیسے روپے اشرفیاں (اگرچہ پاک وہند بلکہ پیشتر ممالک میں یہ سکے اب نہیں پائے جاتے ) یا ان کی بنی ہوئی چیز ہو، خواہ اس کا استعمال جائز ہو جیسے عورت کے لیے زیور، مرد کے لیے چاندی کی ایک نگ کی ایک انگوٹھی ساڑے چار ماشے سے کم کی ، یا ناجائز ہو جیسے سونے چاندی کے برتن ، گھڑی، سرمہ دانی ، سلائی کہ ان کا استعمال مرد و عورت سب کے لیے حرام ہے ۔ غرض جو کچھ ہو، زکوٰۃ سب کی واجب ہے۔ (درمختار وغیرہ)
سوال نمبر 6: سونا چاندی میں کھوٹ ہو تو زکوٰۃ کس طرح نکالیں؟
جواب :اگر سونے چاندی میں کھوٹ ہو اور غالب سونا چاندی ہے تواس سب کو سونا چاندی قرار دیں ، کھوٹ کا کوئی اعتبار نہیں اور کل پر زکوٰۃ واجب ہے ، یونہی اگر کھوٹ آدھوں آدھ یعنی سونے چاندی کے برابر ہے تب بھی کھوٹ کا لحاظ نہ کیا جائے گا اور زکوٰۃ کل پر واجب ہوگی۔ اور اگر کھوٹ غالب ہو مگر اس میں سونا چاندی اتنی مقدار میںہے کہ جدا کریں تو نصاب کو پہنچ جائے یا وہ تو نصاب کو نہیں پہنچتا مگر اس کے پاس اور مال ہے کہ اس سے مل کر نصاب ہو جائے گا تو ان صورتوں میں زکوٰۃواجب ہے۔ (درمختار)
سوال نمبر 7: تھوڑی آمدنی والا کوئی شخص اپنے مال کی زکوٰۃ نہ دے بلکہ گھروالوں کی ضروریات کے لے بچا کر رکھے اس میں گناہ ہے یا نہیں؟
جواب :یہ تو صحیح ہے کہ برا وقت کہہ کر نہیں آتا اور ضرورتیں بھی آدمی سے چمٹی رہتی ہیں مگر گھر میں جو آدمی کھانے پہننے والے ہوں، ان کی ضروریات کا لحاظ تو شریعت مطہرہ نے پہلے ہی فرمالیا ہے۔ سال بھر کے کھانے پینے پہننے اور تمام مصارف سے جو بچا اور سال بھر رہا اسی کا تو چالیسواں حصہ فرض ہوا ہے اور وہ بھی اس لیے کہ مسلمان کو آخرت میں عذاب سے نجات ملے اور دنیا میں بھی مال میں ترقی ہو، برکت ہو، یہ خیال کرنا کہ زکوٰۃ سے مال گھٹے گا ، نری ایمان کی کمزوری ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ زکوٰۃ دینے سے مال میں ترقی اور افزونی ہوتی ہے۔ تو جسے وہ بڑھائے وہ کیونکر گھٹ سکتا ہے، یہ خیال کہ اگر اس وقت سو روپیہ میں سے ڈھائی روپیہ زکوٰۃ میں اٹھادیں گے تو آئندہ بال بچے کیا کھائیں گے، محض شیطانی و سوسہ ہے۔ (فتاویٰ رضویہ وغیرہ) ۔
سوال نمبر 8: عورت کو جو زیور میکہ سے ملتا ہے اس کی زکوٰۃ عورت پر ہے یا اس کے شوہر پر؟
جواب :عورت کو ماں باپ کے یہاں سے جو زیور ملتا ہے اس کی مالک عورت ہی ہوتی ہے، اس کی زکوٰۃ شوہر کے ذمہ ہر گز نہیں اگرچہ وہ کثیر مال رکھتا ہو اور شوہر نہ دے تو اس کے نہ دینے سے اس پر کچھ وبال بھی نہیں، یوں ہی شوہر نے وہ زیور جو کہ عورت کو دیا اس کی ملک کر دیا، اس پر بھی یہی حکم ہے، ہاں اگر شوہر نے اپنی ہی ملک میں رکھا اور عورت کو صرف پہننے کے لے دیا تو بے شک اس کی زکوٰۃ مرد کے ذمہ ہے جبکہ خود یا دوسرے مال سے مل کر بقدرِ نصاب ہو اور حاجت اصیلہّ سے زائد بھی۔ (فتاویٰ رضویہ وغیرہ)
سوال نمبر 9: جواہرات اور قیمتی پتھروں پر زکوٰۃ ہے یا نہیں؟
جواب :موتی وغیرہ جس کے پاس ہوں اور تجارت کے لیے نہ ہو تو ان کی زکوٰۃ واجب نہیں مگر جب نصاب کی قیمت کے ہوں تو زکوٰۃ لے نہیں سکتا ۔ (درمختار) ۔
سوال نمبر 10: بینک یا ڈاک خانہ میں یا انعامی بانڈ کی شکل میں جو روپیہ جمع کیا جاتا ہے اس کا حکم کیا ہے؟
جواب :روپیہ کہیں جمع ہو، کسی کے پاس امانت ہو، مطلقاً اس پر زکوٰۃ واجب ہے۔ (فتاویٰ رضویہ) ہاں بقدر نصاب ہو نا زکوٰۃ کے لیے شرط ہے اور انعامی بانڈ جو خرید کر بحفاظت رکھ لے جاتے ہیں وہ بھی نوٹوں کی مانند ہیں اور زکوٰۃ ان پر واجب ہے بشرطیکہ وہ کار آمد ہیں۔
سوال نمبر 11: ایک شخص مقروض ہے اور اس کی بیوی کے پاس زیور یا نعقد روپیہ بقدرِ نصاب موجود ہے تو عورت پر زکوٰۃ فرض ہے یا نہیں؟
جواب :عورت او ر شوہر کا معاملہ دنیا کے اعتبار سے کتناہی ایک ہو مگر اللہ عزوجل کے حکم میں وہ جدا جدا ہیں، جب عورت کے پاس زیور زکوٰۃ کے قابل ہے اور قرض عورت پر نہیں، شوہر پر ہے تو عورت پر زکوٰۃ ضرور واجب ہے، یونہی ہر سالِ تمام پر زیور کے علاوہ جو روپیہ یا زکوٰۃ کی کوئی چیز عورت کے مِلک میں ہے تو اس پر بھی زکوٰۃ فرض ہے، عورت ادا کرے گی۔ (فتاویٰ رضویہ)
سوال نمبر 12: عورت بیوہ ہو اور زیور بقدرِ نصاب کی مالک ہو، وہ زکوٰۃ کس طور پر ادا کرے ؟
جواب :اگر عورت کے پاس روپیہ ہے اگرچہ بظاہر اور آمدنی کا کوئی زریعہ نہیں تو اسی روپیہ سے زکوٰۃ ادا کرے اوراگر نقد روپیہ کی کوئی سبیل نہیں تو زیور بیچے اور زکوٰۃ نکالے، زیور کچھ حاجتِ اصیلہّ سے تو ہے نہیں اور زکوٰۃ دینے میں خرچ کی تکلیف نہ سمجھے بلکہ زکوٰۃ کا نہ دینا ہی تکلیف کا باعث ہوتا ہے، نحوست اور بے برکتی لاتا ہے اور زکوٰۃ دینے سے مال بڑھتا ہے اللہ تعالیٰ برکت و فراغت دیتا ہے ، یہ قرآن حکیم میں اللہ کا وعدہ ہے، اللہ سچا اور اس کا وعدہ سچا۔ (فتاویٰ رضویہ وغیرہ)
سوال نمبر 13: نابالغ بچوں کو جو زیور بخش دیا اس کی زکوٰۃ کس پر ہے؟
جواب :جو زیور کسی نے اپنے بچوں کو ہبہ کر دیا اس کی زکوٰۃ نہ اس پر ہے نہ بچوں پر، اس پر اس لیے نہیں کہ اب یہ مالک نہیں اور بچوں پر اس لیے نہیں کہ وہ بالغ نہیں۔ (فتاویٰ رضویہ)
سوال نمبر 14: شوہر اپنی بیوی کو مہر کی رقم تھوڑی تھوڑی کرکے دینا چاہتا ہے تاکہ وہ زکوٰۃ ادا کرتی رہے اس میں کوئی حرج تو نہیں؟
جواب :شوہر اگر اس کو ہر سال کے ختم پر زکوٰۃ ادا کرنے کے واسطے روپیہ اس شرط پر دینا چاہتا ہے کہ و ہ یہ روپیہ اپنے فرض واجب الا دایعنی مہر نکاح میں وضع کرتی رہے تو اس طرح لینا دینا دونوں جائز ہیں اور دونوں ہوں مگر نصاب سے کم زکوٰۃ ہے یا نہیں۔
سوال نمبر 15: سونا اور چاندی دونوں ہوں مگر نصاب سے کم زکوٰۃ ہے یا نہیں؟
جواب :اگر کسی کے پاس قیمت کی چاندی یا چاندی کی قیمت کا سونا فرض کرکے ملائیں، اگر ملانے اور قیمت لگانے پر بھی نصاب نہیں ہوتا تو کچھ نہیں ورنہ زکوٰۃ ادا کریں، البتہ قیمت لگانے میں اس کا لحاظ ضروری ہے کہ قیمت وہ لگائیں جس میں فقیروں کا زیادہ نفع ہو۔ (درمختار وغیرہ)
سوال نمبر 16: سونے چاندی کے علاوہ دوسری دھات کے سکّوں اورنوٹوں پر زکوٰۃ ہے یا نہیں؟
جواب :دوسری چاندی کے علاوہ دوسری دھات کے سکّے جیسا کہ اب عام طور پر تمام ملکوں میں رائج ہیں اگر200درم یعنی 52 1/2تولے چاندی کی قیمت کے ہوں تو ان کی زکوٰۃ واجب ہے اگرچہ تجارت کے لیے نہ ہوں اور اگر چلن اٹھ گیا ہو تو جب تک تجارت کے لیے نہ ہوں زکوٰۃ واجب نہیں ، یونہی نوٹ کی بھی زکوٰۃ واجب ہے جب تک ان کا رواج اور چلن ہوکہ یہ بھی پیسوں کے حکم میں ہیں اور ان سے بھی دنیا بھر میں لین دین ہوتا ہے۔ (فتاویٰ رضویہ)
سوال نمبر ُُُُ 17: زیورات وغیرہ کی زکوٰۃ میں کون سا نرخ (بھاؤ) معتبر ہے؟
جواب :سونے کے عوض سونا اور چاندی کے عوض چاندی زکوٰۃ میں دی جائے جب تو نرخ کی کوئی حاجت ہی نہیں، وزن کا چالیسواں حصہ دیا جائے گا ، ہاں اگر سونے کے بدلے چاندی یا چاندی کے بدلے سونا یا مقدار واجب کی بازاری قیمت دینا چاہیں تو نرخ کی ضرورت ہوگی اور نرخ نہ بنوانے کے وقت کا معتبر ہے نہ زکوٰۃ ادا کرتے وقت کا اگر ادا سالِ تمام سے پہلے یا بعد ہو بلکہ جس وقت یہ مالکِ نصاب ہوا تھا وہ ماہِ عربی و تاریخ وقت جب آئیں گے اس پر زکوٰۃ کا سالِ تمام ہوگا اور اسی وقت کا نرخ لیا جائے گا ، قیمت لگا کر اب ڈھائی روپیہ فی سینکڑہ اداکردیں کہ اس میں فقیر کا زیادہ نفع ہے اور دینے والے کو بھی حساب کی آسانی ہے۔ (فتاویٰ رضویہ وغیرہ)
سوال نمبر 18: اپنی حاجت سے زیادہ مکانات پر زکوٰۃ ہے یا نہیں؟
جواب :مکانات پر زکوٰۃ نہیں اگر چہ پچاس کروڑ کے ہوں یونہی کارخانوں کی مشینری وغیرہ پر زکوٰۃ نہیں، ہاں مکانات کے کرایہ اور مشینوں کی پیداوار سے جو سالِ تمام پر پس انداز ہو گا اس پر زکوٰۃ آئے گی جبکہ خود یا اور مال سے مل کر قدرِ نصاب ہوں، یونہی برتن وغیرہ اسبابِ خانہ داری میں زکوٰۃ نہیں اگرچہ لوکھوں روپے کے ہوں، زکوٰۃ صرف تین چیزوں پر ہے: ا۔ سوناچاندی کیسے ہی ہوں پہننے کے ہوںیا برتنے کے یا رکھنے کے۔ ۲۔ چرائی پر چھوٹے جانور۔۳۔ تجارت کا مال، باقی کسی چیز پر زکوٰۃ نہیں۔ (فتاویٰ رضویہ وغیرہ)
سوال نمبر 19: زکوٰۃ ادا کئے بغیر آدمی بیمار ہو گیا تو اب اس کے لیے کیا حکم ہے؟
جواب :زکوٰۃ ادا نہیں کی تھی اور اب بیمار ہے تو وارثوں سے چھپا کر دے اور اگر نہ دی تھی اور اب دینا چاہتا ہے مگر مال نہیں جس سے ادا کرے اور یہ چاہتا ہے کہ قرض لے کر ادا کرے تو اگر غالب گمان قرض ادا ہو جانے کا ہے تو بہتر یہ ہے کہ قرض لے کر زکوٰۃ ادا کرے ورنہ نہیں کہ حق العبد حق اللہ سے سخت تر ہے۔ (درمختار)
سوال نمبر 20: سال گزرنے کے بعد اگر مال ہلاک ہو گیا تو کیا حکم ہے؟
جواب :سال کے پورا ہونے پر اگر کل مال ہلاک ہو گیا تو کل کی زکوٰۃ ساقط (معاف) ہو گئی اور اگر کچھ ہلاک ہو ا تو جتنا ہلاک ہو اس کی معاف اور جو باقی ہے اس کی زکوٰۃ واجب اگرچہ وہ بقدرِ نصاب نہ ہو، ہاں اگر اس نے اپنے فعل سے خود مال کو ہلاک کر دیا مثلاً صرف کر ڈالا یا پھینک دیا یا غنی (مالدار صاحب نصاب) کو ہبہ کر دیا تو زکوٰۃ بدستور واجب الادا ہے ایک پیسہ بھی ساقط نہ ہوگا اگرچہ اب بالکل اس کی ناد ر ہو گیا ہو۔ (درمختار)
سوال نمبر ُُ 21: روپیہ اگر قرض میں پھیلا ہو تو اس کی زکوٰۃ ذمہ پر ہے یا نہیں؟
جواب :جو روپیہ قرض میں پھیلا ہوا ہے اس کی بھی زکوٰۃ بحالت قرض ہی سال بہ سال واجب ہوتی رہے گی مگر اس کا ادا کرنا اس وقت لازم ہوگا۔ جب کہ بقدرِ نصاب یا نصاب کا پانچواں حصہ وصول ہو جائے جتنے برس گزرے ہوں سب کا حساب لگا کر(فتاویٰ رضویہ) اور آسانی اس میں ہے کہ جتنا وصول ہو اس کا چالیسواں حصہ ہر سال کے حساب میں علیحدہ علیحدہ ادا کر دیں۔
سوال نمبر 22: زرِ زکوٰۃ کے عوض کوئی اور چیز دینا جائز ہے یا نہیں؟
جواب :روپے کے عوض کھانا، کپڑا ، غلہ وغیرہ فقیر کو دے کر اسے مالک کر دیا تو زکوٰۃ ادا ہو جائے گی مگر اس چیز کی قیمت جو بازار کے بھاؤ سے ہوگی وہ زکوٰۃ میں سمجھی جائے گی بالائی مصارف مثلاًبازار سے لانے میں جو مزدور کو دیا ہے یا گاؤں سے منگوایا ہے تو کرایہ چونگی وغیرہ اس میں وضع نہ کریں گے یا کھانا پکوا کر دیا تو پکوائی یالکڑیوں کی قیمت مجرا نہ کریں گے بلکہ اس پکی ہوئی چیز کی جو قیمت بازار میں ہو اس کا اعتبار ہوگا۔ (درمختار، عالمگیری وغیرہ)
سوال نمبر 23: کسی مقروض کے قرض میںزکوٰۃ دینا جائز ہے یا نہیں؟
جواب :اگر صاحبِ نصاب نے وہ روپیہ اسی مقروض کو دل میں نیت کرکے دیا تو زکوٰۃ ہوگئی خواہ وہ کہیں صرف کرے اور اگر بطورِ خود بلا اس کی اجازت کے قرضہ میں دیا تو ادا نہ ہوگی۔ (فتاویٰ رضویہ)