سوال نمبر 1: استقبال قبلہ سے کیا مراد ہے؟
جواب :نماز میں قبلہ یعنی کعبہ کی طرف منہ کرنے کو استقبال قبلہ کہتے ہیں ۔ خانہ کعبہ ایک متبرک مکان ہے جو عرب ملک کے مشہور شہر مکہ معظمہ میں واقع ہے ، حاجی لوگ یہیں حج کو جاتے ہیں۔
سوال نمبر 2: قبلہ کو پہچاننے کی کیا کیا علامتیں ہیں؟
جواب :شہروں اور بستیوں میں مسجدیں، آبادی سے باہر مسلمانوں کی قبریں ، کہ قبروں کا سر ہانہ شمال ہی کی طرف ہوتا ہے۔ اور جنگلوں ، دریاؤں میں چاند، سورج ستارے، کہ ہندوستان کے اکثر شہروں میں قطب تارہ نماز ی کے داہنے شانے پر ہوتا ہے تو قبلہ سامنے ہو یا پھر لوگوں سے دریافت کرے۔
سوال نمبر 3: جسے قبلہ کی شناخت نہ ہو سکے، وہ نماز میں کدھر منہ کرے؟
جواب :اگر کسی شخص کو کسی جگہ قبلہ کی شناخت نہ ہو یعنی وہاں مسجدیں، محرا بیں ہیں نہ چاند ، سورج، ستارے نکلے ہیں۔ یا ہیں مگر اس کو اتنا علم نہیں کہ ان سے معلوم کر سکے۔ نہ کوئی ایسا مسلمان ہے جو بتا دے تو ایسے کے لیے حکم ہے کہ تحری کرے یعنی دل میں سوچے اٹکل دوڑائے جدھر کو قبلہ ہونا اس کے دل پرجم جائے ادھر ہی منہ کرے اور نماز پڑھ لے، اس کے حق میں وہی قبلہ ہے۔
سوال نمبر 4: ایسا شخص بے تحری کئے نماز پڑھ لے تو نماز ہوگی یا نہیں؟
جواب :جس شخص کو قبلہ کی شناخت نہ ہو اگر بے تحری کسی طرف منہ کرکے نماز پڑھے گا نماز نہ ہوگی۔ اگر چہ واقع میں اس نے قبلہ ہی کی طرف منہ کیا ہو۔
سوال نمبر 5: جو شخص قبلہ کی طرف منہ کرنے سے عاجز ہو وہ نماز کس طرح ادا کرے؟
جواب :جو شخص استقبال قبلہ سے عاجز ہو مثلاً مریض ہو اور اس میں اتنی طاقت نہیں کہ قبلہ کو رخ کرسکے اور وہاں کوئی ایسا بھی نہیں جو ادھر منہ کرادے تو ایسا شخص جس رخ منہ کرکے نماز پڑھ لے نماز ہو جائے گی۔