سوال نمبر 1:اقامت کسے کہتے ہیں؟
جواب :جماعت قائم ہونے سے پہلے ایک شخص مدھم (آہستہ ) آواز سے جلد از جلد اذان کے الفاظ پڑھتا ہے اور اسی کو اقامت اور تکبیر کہتے ہیں۔
سوال نمبر2:اذان اور اقامت میں کیافرق ہے؟
جواب :اذان اور اقامت میں تھوڑا سا فرق ہے اور وہ یہ کہ ’’ اذان میں کانوں کے سوراخوں میں انگلیاں رکھتے ہیں اقامت میں نہیں، اذان بلند جگہ اور مسجد سے باہر کہی جاتی ہے۔ اقامت جماعت کی جگہ صف کے اندر ، نماز سے ملی ہوئی ، امام کے دائیں یا بائیں کہی جاتی ہے اور اقامت میں ’’حی علی الفلاح ط‘‘ کے بعد دو مرتبہ یہ کلمے پڑھے جاتے ہیں ’’قد قامت الصلٰوۃ قدقامت الصلٰوۃ‘‘(نماز قائم ہو چکی نماز قائم ہو چکی)۔
سوال نمبر3:اقامت کا جواب کس طرح دیا جائے؟
جواب :اس کا جواب بھی اسی طرح ہے جیسے اذان کا ، ہاں اس میں قدقامت الصلٰوۃکے جواب میں یہ کلمہ کہے: اقامھا اللہ تعالیٰ و ا دا مھا ما دامت السمٰوٰت والارضطترجمہ : اللہ اس کو قائم اور ہمیشہ رکھے جب تک کہ آسمان و زمین ہیں۔
سوال نمبر 4:تکبیر بیٹھ کر سنی جاتی ہے یا کھڑے کھڑے؟
جواب :کھڑے کھڑے تکبیر سننا مکروہ ہے ۔ امام اور مقتدی اس وقت کھڑے ہوں جب تکبیر کہنے والا حی علی الفلاح پر پہنچے۔
سوال نمبر 5:تکبیر کہنے والے کو کیا کہتے ہیں؟
جواب :تکبیر یعنی اقامت کہنے والے کو مکبر کہتے ہیں۔
سوال نمبر 6:تکبیر کہنا کس کا حق ہے؟
جواب :موذن یعنی جس نے اذان کہی اگر وہ موجود ہو تو تکبیر بھی اسی کا حق ہے ہاں اس کی اجازت سے دوسرا کہہ سکتا ہے اور اگر وہ موجود نہیں تو جو چاہے ، اقامت کہہ لے۔