سوال نمبر 1: ارکان اسلام میں سب سے مقدم کونسا رکن ہے؟
جواب :اسلام کے وہ احکام جن پر اسلام کی بنیاد رکھی گئی ہے ، ارکان اسلام کہلاتے ہیں جن کا حال تم پڑھ چکے ہو اور صحیح طور پر ایمان لانے اور اپنے عقائد کو مذہب اہل سنت و جماعت کے مطابق درست کر لینے کے بعد تمام فرائض میں نماز نہایت اہم ہے۔ نماز کی اہمیت کا پتہ اس سے بھی چلتا ہے کہ اللہ عزوجل نے سب احکام اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو زمین پر بھیجے اور جب نماز فرض کرنا منظور ہوئی تو حضور کو اپنے پاس عرش عظیم پر بلا کر اسے فرض کیا اور شب اسراء یعنی معراج کی شب میں یہ تحفہ دیا۔
سوال نمبر 2: نماز کسے کہتے ہیں؟
جواب :اللہ تعالیٰ کی عبادت اور بندگی کا وہ مخصوص اور پاکیزہ طریقہ جو اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو سکھایا اور بنی صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو تعلیم فرمایا، نماز کہلاتا ہے۔ نماز کے زریعہ انسان اپنی انتہائی عاجزی کا اظہار اور اللہ تبارک و تعالیٰ کی بزرگی اور کبریائی کا اقرار کرتا ہے۔ اسی لیے نمازی آدمی خدا کا آدمی خدا کا مقبول بندہ ہوتا ہے بشرطیکہ وہ نماز کے طور پر دل لگا کر پڑھے۔
سوال نمبر 3: نماز پڑھنے کے لیے کن چیزوں کی ضرورت ہے؟
جواب :نماز کے لیے کچھ چیزیں نماز سے پہلے درکار ہیں انھیں ’’شروط نماز‘‘ (نماز کی شرطیں)کہا جاتا ہے، بے (بغیر) ان کے نماز ہوگی ہی نہیں۔
اور کچھ چیزیں درمیان نماز ضروری ہیں۔ انھیں فرائض نماز کہتے ہیں۔ ان میں سے اگر ایک بھی نہ پائی جائے گی، نماز نہ ہوگی۔
سوال نمبر 4: شرائط نماز کی کتنی قسمیں ہیں؟
جواب :شرائط نماز دو قسم کی ہیں۔ ایک شرائط و جوب ، یعنی نماز واجب ہونے کی شرطیں، دوسری شرائط صحت، یعنی نماز صحیح ہونے کی شرطیں۔
سوال نمبر5: نماز کے واجب ہونے کی شرطیں کیا ہیں ؟
جواب :وجوب نماز کی چار شرطیں ہیں، اول اسلام، دوم عقل کا صحیح ہونا، سوم بلوغ یعنی بالغ ہونا، چہارم وقت کا پایا جانا،لہٰذا ہر مسلمان پر جبکہ وہ عاقل بالغ ہو اور نماز کا وقت پالے، نماز کا ادا کرنا فرض ہے۔ مرد ، عورت، امیر، غریب، بادشاہ، رعایا، آقا، غلام، پیر، مرید، حاکم، محکوم سب پر اس کی فرضیت یکساں ہے۔
سوال نمبر 6: صحت نماز کی شرطیں کیا ہیں؟
جواب :صحت نماز کی چھ شرطیں ہیں۔ طہارت، ستر عورت، استقبالیہ قبلہ، وقت، نیت، تکبیر تحریمہ۔