سوال نمبر 1: نیت کسے کہتے ہیں؟
جواب :نیت کے دل کے پکے ارادے کو کہتے ہیں۔ محض جاننا نیت نہیں جب تک کہ ارادہ نہ ہو۔
سوال نمبر 2: نیت کا زبان سے کہنا کیسا ہے؟
جواب :زبان سے کہہ لینا مستحب ہے اگرچہ کسی زبان میںہو۔ لیکن اگر دل میں مثلاً ظہر کا ارادہ کیا اور لفظ عصر نکلا تو ظہر کی نماز ہوگئی۔
سوال نمبر 3: نیت میں کیا کیا باتیں ضرور ہیں ؟
جواب :فرض نماز میں اس خاص نماز کا ارادہ کرنا جو پڑھنا چاہتا ہے مثلاً ظہر یا عصر کی نیت کرے۔ یونہی اگر فرض قضا ہو جائیں تو ان میں بھی دن اور نماز کا معین کرنا ضرور ی ہے۔ مثلاً فلاں دن کی فلاں نماز ادا کرتا ہوں اور اگر امام کے پیچھے نماز ادا کرتا ہو تو اقتداء کی نیت بھی ضروری ہے کہ پیچھے اس امام کے۔
سوال نمبر 4: نفل اور سنت کی نیت کس طرح کرے؟
جواب :ان نمازوں میں اتنی ہی نیت کافی ہے کہ میں نماز پڑھتا ہوں۔ مگر بہتر یہ ہے کہ سنتوں میں سنت کی نیت کرکے۔
سوال نمبر 5: کسی نماز کی پوری نیت زبان سے کس طرح کی جائے؟
جواب :مثلاً آج فجر کے دو فرض پڑھتا ہے تو نیت یوں کرے:
’’نیت کی میں نے دو رکعت آج کے فرض نماز فجر کی ‘ واسطے اللہ تعالیٰ کے ، منہ میرا قبلہ شریف کی طرف‘‘ اس کے بعد تکبیر کہے اور ہاتھ باندھ لے اور اگر متقدی ہے تو اتنا لفظ اور کہہ لے کہ ’’پیچھے اس امام کے‘‘۔
سوال نمبر 6: سنت کی نیت کس طرح کرے؟
جواب :نیت کی میں نے چار رکعت نماز سنت واسطے اللہ تعالیٰ کے، سنت رسول اللہ وقت ظہر کا، منہ میرا کعبہ شریف کی طرف‘‘ ۔
سوال نمبر 7: نماز واجب کی نیت کس طرح ہوتی ہے؟
جواب :نماز واجب میں واجب کی نیت کرے اور اسے معین بھی کر دے مثلاً نماز عید الفطر یا نماز عید الضحیٰ یا وتر۔
سوال نمبر 8: نماز میں تعداد رکعات کی نیت ضرور ہے یا نہیں؟
جواب :نیت میں تعداد رکعات کا ذکر ضروری نہیں، البتہ افضل ہے۔