سوال نمبر 1: سنت موکدہ کتنی ہیں؟
جواب :سنت موکدہ یہ ہیں: دو رکعت نماز فجر سے پہلے، چار رکعت ظہر سے پہلے، دو رکعت ظہر کے بعد، دو رکعت مغرب کے بعد، دو رکعت عشاء کے بعد اور چار رکعت جمعہ سے پہلے چار جمعہ کے بعد، یعنی جمعہ کے دن جمعہ پڑھنے والے پر چودہ رکعتیں ہیں اور علاوہ جمعہ کے باقی دنوں میں ہر روز بارہ رکعتیں اور افضل یہ ہے کہ جمع کے بعد چار رکعتیں پڑھے پھر دو رکعت تاکہ دونوں حدیثوں پر عمل ہو جائے۔
سوال نمبر 2: سنت موکدہ کے فضائل کیا ہیں؟
جواب :حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : جو مسلمان بندہ اللہ تعالیٰ کے لیے ہر روز فرض کے علاوہ تطوع (نفل یعنی سنت موکدہ) کی بارہ رکعتیں پڑھے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک مکان بنائے گا، چار ظہر سے پہلے اور دو ظہر کے بعد اور مغرب اور دو بعد عشاء اور دو نماز فجر سے پہلے۔
سوال نمبر 3: ان رکعتوں میں سب سے اہم کونسی رکعتیں ہیں؟
جواب :سب سنتوں میں قوی تر سنت فجر ہے یہاں تک کہ بعض اس کوو اجب کہتے ہیں اس لیے یہ سنتیں بلا عذر نہ بیٹھ کر ہو سکتی ہیں نہ سواری پر نہ چلتی گاڑی پر، ان کا حکم ان باتوں میں بالکل مثل وتر ہے حدیث میں آیا ’’فجر کی سنتیں نہ چھوڑ و اگرچہ تم پر دشمنوں کے گھوڑے آپڑیں‘‘۔ اور سنت فجر کے بعد ظہر کی پہی سنتوں کا مرتبہ ہے کہ حدیث میں خاص ان کے بار ے میں فرمایا کہ ’’ جو انھیں تر ک کرے گا اسے میری شفاعت نہ پہنچے گی‘‘۔ ان کے بعد پھر مغرب کی سنتیں ہیں ۔ حدیث میں ہے ’’جو شخص بعد مغرب کلام کرنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھے اس کی نماز علےین میں اٹھائی جاتی ہے ‘‘ (علےین ساتویں آسمان میں عرش کے نیچے ایک مقام ہے جہاں جنتیوں کے نام درج ہیں اور ان کے اعمال کی سلیں مرتب کرکے رکھی جاتی ہیں) ان کے بعد ظہر کے بعد کی دو رکعتیں ہیں پھر عشاء کے بعد کی۔
سوال نمبر 4: سنتیں قضا ہو جائیں تو پڑھی جائیں گی یا نہیں؟
جواب :فجر کی نماز قضا ہو گئی اور زوال سے پہلے پڑھ لی تو سنتیں بھی پڑھے اور اگر فرض پڑھ لیے اور فجر کی سنت قضا ہو گئی تو اب سنتوں کی قضا نہیں مگر آفتاب بلند ہونے کے بعد پڑھ لے تو بہتر ہے۔ طلوع سے پیشتر بالا تفاق ممنوع ہے اور علاوہ فجر کے اور سنتیں اگر قضا ہو گےئںتو ان کی قضا نہیں ہے۔ ہاں ظہر یا جمعہ کے پہلے کی سنت فوت ہو گئی اور فرض پڑھ لیے تو اگر وقت باقی ہے بعد فرض پڑھے اور افضل یہ ہے کہ پچھلی سنتیں پڑھ کر ان کو پڑھے۔
سوال نمبر 5: جماعت کھڑی ہو جانے کے بعد نفل پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟
جواب :جماعت قائم ہو جانے کے بعد کسی نفل مستحب بلکہ سنت موکدہ کا بھی شروع کرنا جائز نہیں سو اسنت فجر کے جبکہ یہ جانے کہ سنت پڑھنے کے بعد جماعت مل جائے گی اگرچہ قعدہ ہی میں شرکت ہوگی، تو سنت پڑھ لے مگر صف کے برابر پڑھنا جائز نہیں۔ اور صف کے پیچھے پڑھنا بھی ممنوع ہے بلکہ ایسی جگہ پڑھے کہ اس میں اور صف میں آڑ ہو جائے اور اگر امام کو رکوع میں پایا اور یہ نہیںمعلوم کہ پہلی رکعت کا رکوع ہے یا دوسر ی کا تو سنت ترک کر دے اور جماعت میں مل جائے۔
سوال نمبر 6: سنت و فرض کے درمیان کلام کرنے سے کیا سنت باطل ہو جاتی ہے؟
جواب :سنت و فرض کے درمیان کلام کرنے سے سنت باطل تو نہیں ہوتی البتہ ثواب کم ہو جاتا ہے یہی حکم ہر اس کا م کا ہے جو تحریمہ نماز کے منافی ہے اور بلا عذر بعد والی سنت کی تاخیر بھی مکروہ ہے اگرچہ ادا ہو جائے گی۔
سوال نمبر 7: چار رکعتی سنتوں کے پہلے قعدہ میں کیا پڑھا جاتا ہے؟
جواب :چار رکعتی سنت موکدہ کے قعدہ اولیٰ میں صرف التحیات پڑھے۔ اگر بھول کر درود شریف پڑھ لیا تو سجدئہ سہو کرے اور ان سنتوں میں جب تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہو تو سبحنک اور اعوذ بھی نہ پڑھے اور ان کے علاوہ اور چار رکعت والی سنتوں، منت کی نماز اور نوافل کے قعدئہ اولیٰ میں بھی درود شریف پڑھے اور تیسری رکعت میں سبحنک اور اعوذ بھی پڑھے۔
سوال نمبر 8: نفل نماز بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟
جواب :کھڑے ہو کر پڑھنے پر قدرت ہو جب بیٹھ کر نفل پڑھ سکتے ہیں ۔ مگر کھڑے ہو کر پڑھنا افضل ہے کہ حدیث میں فرمایا ، ’’ بیٹھ کر پڑھنے والے کی نماز کھڑے ہو کر پڑھنے والے کی نصف ہے۔ یعنی نصف ثواب ملتا ہے ہاں اگر عذر کی وجہ سے بیٹھ کر پڑھے تو ثواب میں کمی نہ ہوگی وتر کے بعد جو در رکعت نفل پڑھتے ہیں ان کا بھی یہی حکم ہے کہ کھڑے ہو کر پڑھنا افضل ہے۔
سوال نمبر 9: نفل بیٹھ کر پڑھے تو کس طرح پڑھے؟
جواب :نفل بیٹھ کر پڑھے تو اس طرح بیٹھے جیسے تشہد میں بیٹھا کرتے ہیں مگر قرات کی حالت میں ناف کے نیچے ہاتھ بندھے رہے جیسے قیام میں باندھتے ہیں اور رکوع میں اتنا جھکے کہ سرگھٹنوں کے مقابل آجائے۔